Joseph - Yusuf
Home > >
سورة يوسف
قَالُوا۟ تَٱللَّهِ لَقَدْ عَلِمْتُم مَّا جِئْنَا لِنُفْسِدَ فِى ٱلْأَرْضِ وَمَا كُنَّا سَٰرِقِينَ ﴿٧٣﴾ ان لوگوں نے کہا کہ خدا کی قسم تمہیں تو معلوم ہے کہ ہم زمین میں فساد کرنے کے لئے نہیں آئے ہیں اور نہ ہم چور ہیں ملازموں نے کہا کہ اگر تم جھوٹے ثابت ہوئے تو اس کی سزا کیا ہے قَالُوا۟ جَزَٰٓؤُهُۥ مَن وُجِدَ فِى رَحْلِهِۦ فَهُوَ جَزَٰٓؤُهُۥ كَذَٰلِكَ نَجْزِى ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿٧٥﴾ ان لوگوں نے کہا کہ اس کی سزا خود وہ شخص ہے جس کے سامان میں سے پیالہ برآمد ہو ہم اسی طرح ظلم کرنے والوں کو سزادیتے ہیں اس کے بعد بھائی کے سامان سے پہلے دوسرے بھائیوں کے سامان کی تلاشی لی اور آخر میں بھائی کے سامان میں سے پیالہ نکال لیا .... اور اس طرح ہم نے یوسف کے حق میں تدبیر کی کہ وہ بادشاہ کے قانون سے اپنے بھائی کو نہیں لے سکتے تھے مگر یہ کہ خدا خود چاہے ہم جس کو چاہتے ہیں اس کے درجات کو بلند کردیتے ہیں اور ہر صاحب هعلم سے برتر ایک صاحب هعلم ہوتا ہے ان لوگوں نے کہا کہ اگر اس نے چوری کی ہے تو کیا تعجب ہے اس کا بھائی اس سے پہلے چوری کرچکا ہے -یوسف نے اس بات کو اپنے دل میں حُھپالیا اور ان پر اظہار نہیں کیا .... کہاکہ تم بڑے برے لوگ ہو اور اللہ تمہارے بیانات کے بارے میں زیادہ بہتر جاننے والا ہے ان لوگوں نے کہا کہ اے عزیز مصر اس کے والد بہت ضعیف العمر ہیں لہذا ہم میں سے کسی ایک کو اس کی جگہ پر لے لیجئے اور اسے چھوڑ دیجئے کہ ہم آپ کو احسان کرنے والا سمجھتے ہیں یوسف نے کہا کہ خدا کی پناہ کہ ہم جس کے پاس اپنا سامان پائیں اس کے علاوہ کسی دوسرے کو گرفت میں لے لیں اور اس طرح ظالم ہوجائیں اب جب وہ لوگ یوسف کی طرف سے مایوس ہوگئے تو الگ جاکر مشورہ کرنے لگے تو سب سے بڑے نے کہا کہ کیا تمہیں نہیں معلوم کہ تمہارے باپ نے تم سے خدائی عہد لیا ہے اور اس سے پہلے بھی تم یوسف کے بارے میں کوتاہی کرحُکے ہو تو اب میں تو اس سرزمین کو نہ چھوڑوں گا یہاں تک کہ والد محترم اجازت دے دیں یا خدا میرے حق میں کوئی فیصلہ کردے کہ وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے | ||