Quran Home

BackJoseph - Yusuf

>


سورة يوسف
اور دونوں نے دروازے کی طرف سبقت کی اور اس نے ان کا کرتا پیچھے سے پھاڑ دیا اور دونوں نے اس کے سردار کو دروازہ ہی پر دیکھ لیا -اس نے گھبرا کر فریاد کی کہ جو تمہاری عورت کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے اس کی سزا اس کے علاوہ کیا ہے کہ اسے قیدی بنادیاجائے یا اس پر دردناک عذاب کیا جائے
یوسف نے کہا کہ اس نے خود مجھ سے اظہار محبت ّکیا ہے اور اس پر اس کے گھر والوں میں سے ایک گواہ نے گواہی بھی دے دی کہ اگر ان کا دامن سامنے سے پھٹا ہے تو وہ سچی ہے اور یہ جھوٹوں میں سے ہیں
اور اگر ان کا کرتا پیچھے سے پھٹا ہے تو وہ جھوٹی ہے یہ سچوں میںسے ہیں
پھر جو دیکھاکہ ان کا کرتا پیچھے سے پھٹا ہے توا س نے کہا کہ یہ تم عورتوں کی مّکاری ہے تمہارا مکر بہت عظیم ہوتا ہے
یوسف اب تم اس سے اعراض کرو اور زلیخا تو اپنے گناہ کے لئے استغفار کر کہ تو خطاکاروں میں ہے
اور پھر شہر کی عورتوں نے کہنا شروع کردیا کہ عزیز مصر کی عورت اپنے جوان کو اپنی طرف کھینچ رہی تھی اور اسے اس کی محبت نے مدہوش بنادیا تھا ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ یہ عورت بالکل ہی کھلی ہوئی گمراہی میں ہے
پھر جب زلیخا نے ان عورتوں کی مکاری اور تشہیر کا حال سنا تو بلا بھیجا اور ان کے لئے پرتکلف دعوت کا انتطام کرکے مسند لگادی اور سب کو ایک ایک چھری دے دی اور یوسف سے کہا کہ تم ان کے سامنے سے نکل جاؤ پھر جیسے ہی ان لوگوں نے دیکھا تو بڑا حسین و جمیل پایا اور اپنے ہاتھ کاٹ ڈالے اور کہا کہ ماشائ اللہ یہ تو آدمی نہیں ہے بلکہ کوئی محترم فرشتہ ہے
زلیخا نے کہا کہ یہی وہ ہے جس کے بارے میں تم لوگوں نے میری ملامت کی ہے اور میں نے اسے کھینچنا چاہا تھا کہ یہ بچ کر نکل گیا اور جب میری بات نہیں مانی تو اب قید کیا جائے گا اور ذلیل بھی ہوگا