Quran Home

BackThe Family of Imraan - Aal-i-Imraan

>


سورة آل عمران
کسی نبی کے لئے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ خیانت کرے اور جو خیانت کرے گا وہ روزِ قیامت خیانت کے مال سمیت حاضر ہوگا اس کے بعد ہر نفس کو اس کے کئے کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور کسی پر کوئی ظلم نہیں کیاجائے گا
کیا رضائے الٰہی کا اتباع کرنے والا اس کے جیسا ہوگا جو غضب الٰہی میں گرفتار ہو کہ اس کا انجام جہّنم ہے اور وہ بدترین منزل ہے
سب کے پیش پروردگار درجات ہیں اور خدا سب کے اعمال سے باخبر ہے
یقنیا خدا نے صاحبانِ ایمان پر احسان کیا ہے کہ ان کے درمیان ان ہی میں سے ایک رسول بھیجا ہے جو ان پر آیات الٰہیٰہ کی تلاوت کرتا ہے انہیں پاکیزہ بناتا ہے اور کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اگرچہ یہ لوگ پہلے سے بڑی کھلی گمراہی میں مبتلا تھے
کیا جب تم پر وہ مصیبت پڑی جس کی دوگنی تم کفّارپر ڈال چکے تھے تو تم نے یہ کہنا شروع کردیا کہ یہ کیسے ہوگیا تو پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ یہ سب خود تمہاری طرف سے ہے اور اللہ ہر شے پر قادر ہے
اورجو کچھ بھی اسلام و کفر کے لشکر کے مقابلہ کے دن تم لوگوں کو تکلیف پہنچی ہے وہ خدا کے علم میں ہے اور اسی لئے کہ وہ مومنین کو جاننا چاہتا تھا
اور منافقین کو بھی دیکھنا چاہتا تھا .ان منافقین سے کہا گیا کہ آؤ راسِ خدا میں جہاد کرو یا اپنے نفس سے دفاع کرو تو انہوں نے کہا کہ ہم کو معلوم ہوتا کہ واقعی جنگ ہوگی تو تمہارے ساتھ ضرور آتے.. یہ ایمان کی نسبت کفر سے زیادہ قریب تر ہیں اور زبان سے وہ کہتے ہیں جو دل میں نہیں ہوتا اور اللہ ان کے پوشیدہ امور سے باخبر ہے
یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے مقتول بھائیوں کے بارے میں یہ کہنا شروع کردیا کہ وہ ہماری اطاعت کرتے تو ہرگز قتل نہ ہوتے تو پیغمبر ان سے کہہ دیجئے کہ اگر اپنے دعوٰی میں سچےّ ہو تو اب اپنی ہی موت کو ٹال دو