Quran Home

BackThe Dunes - Al-Ahqaf

>


سورة الأحقاف
آپ کہہ دیجئے کہ میں کوئی نئے قسم کا رسول نہیں ہوں اور مجھے نہیں معلوم کہ میرے اور تمہارے ساتھ کیا برتاؤ کیا جائے گا میں تو صرف وحی الہٰی کا اتباع کرتا ہوں اور صرف واضح طور پر عذاب الٰہی سے ڈرانے والا ہوں
کہہ دیجئے کہ تمہارا کیا خیال ہے اگر یہ قرآن اللہ کی طرف سے ہے اور تم نے اس کا انکار کردیا جب کہ بنی اسرائیل کاایک گواہ ایسی ہی بات کی گواہی دے چکا ہے اور وہ ایمان بھی لایا ہے اور پھر بھی تم نے غرور سے کام لیا ہے بیشک اللہ ظالمین کی ہدایت کرنے والا نہیں ہے
اور یہ کفار ایمان والوں سے کہتے ہیں کہ اگر یہ دین بہتر ہوتا تو یہ لوگ ہم سے آگے اس کی طرف نہ دوڑ پڑتے اور جب ان لوگوں نے خود ہدایت نہیں حاصل کی تو اب کہتے ہیں کہ یہ بہت پرانا جھوٹ ہے
اور اس سے پہلے موسٰی علیھ السّلامکی کتاب تھی جو رہنما اور رحمت تھی اور یہ کتاب عربی زبان میں سب کی تصدیق کرنے والی ہے تاکہ ظلم کرنے والوں کو عذاب الہٰی سے ڈرائے اور یہ نیک کرداروں کے لئے مجسمئہ بشارت ہے
بیشک جن لوگوں نے اللہ کو اپنا رب کہا اور اسی پر جمے رہے ان کے لئے نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ رنجیدہ ہونے والے ہیں
یہی لوگ درحقیقت جنّت والے ہیں اور اسی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں کہ یہی ان کے اعمال کی حقیقی جزا ہے
اور ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کرنے کی نصیحت کی کہ اس کی ماں نے بڑے رنج کے ساتھ اسے شکم میں رکھا ہے اور پھر بڑی تکلیف کے ساتھ پیدا کیا ہے اور اس کے حمل اور دودھ بڑھائی کا کل زمانہ تیس مہینے کا ہے یہاں تک کہ جب وہ توانائی کو پہنچ گیا اور چالیس برس کا ہوگیا تو اس نے دعا کی کہ پروردگار مجھے توفیق دے کہ میں تیری اس نعمت کا شکریہ ادا کروں جو تو نے مجھے اور میرے والدین کو عطا کی ہے اور ایسا نیک عمل کروں کہ تو راضی ہوجائے اور میری ذریت میں بھی صلاح و تقویٰ قرار دے کہ میں تیری ہی طرف متوجہ ہوں اور تیرے فرمانبردار بندوں میں ہوں
یہی وہ لوگ ہیں جن کے بہترین اعمال کو ہم قبول کرتے ہیں اور ان کی برائیوں سے درگزر کرتے ہیں یہ اصحاب جنّت میں ہیں اور یہ خدا کا وہ وعدہ ہے جو ان سے برابر کیا جارہا تھا