Surat Luqman (Luqman) - لقمان
Home > > >
31:14 وَوَصَّيْنَا ٱلْإِنسَٰنَ بِوَٰلِدَيْهِ حَمَلَتْهُ أُمُّهُۥ وَهْنًا عَلَىٰ وَهْنٍ وَفِصَٰلُهُۥ فِى عَامَيْنِ أَنِ ٱشْكُرْ لِى وَلِوَٰلِدَيْكَ إِلَىَّ ٱلْمَصِيرُ ﴿١٤﴾ وَإِن جَٰهَدَاكَ عَلَىٰٓ أَن تُشْرِكَ بِى مَا لَيْسَ لَكَ بِهِۦ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا وَصَاحِبْهُمَا فِى ٱلدُّنْيَا مَعْرُوفًا وَٱتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَىَّ ثُمَّ إِلَىَّ مَرْجِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ﴿١٥﴾ يَٰبُنَىَّ إِنَّهَآ إِن تَكُ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ فَتَكُن فِى صَخْرَةٍ أَوْ فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ أَوْ فِى ٱلْأَرْضِ يَأْتِ بِهَا ٱللَّهُ إِنَّ ٱللَّهَ لَطِيفٌ خَبِيرٌ﴿١٦﴾ يَٰبُنَىَّ أَقِمِ ٱلصَّلَوٰةَ وَأْمُرْ بِٱلْمَعْرُوفِ وَٱنْهَ عَنِ ٱلْمُنكَرِ وَٱصْبِرْ عَلَىٰ مَآ أَصَابَكَ إِنَّ ذَٰلِكَ مِنْ عَزْمِ ٱلْأُمُورِ﴿١٧﴾ وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِى ٱلْأَرْضِ مَرَحًا إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ﴿١٨﴾ وَٱقْصِدْ فِى مَشْيِكَ وَٱغْضُضْ مِن صَوْتِكَ إِنَّ أَنكَرَ ٱلْأَصْوَٰتِ لَصَوْتُ ٱلْحَمِيرِ﴿١٩﴾ اور ہم نے انسان کو ماں باپ کے بارے میں نصیحت کی ہے کہ اس کی ماں نے دکھ پر دکھ سہہ کر اسے پیٹ میں رکھا ہے اور اس کی دودھ بڑھائی بھی دوسال میں ہوئی ہے ...._ کہ میرا اور اپنے ماں باپ کا شکریہ ادا کرو کہ تم سب کی بازگشت میری ہی طرف ہے اور اگر تمہارے ماں باپ اس بات پر زور دیں کہ کسی ایسی چیز کو میرا شریک بناؤ جس کا تمہیں علم نہیں ہے تو خبردار ان کی اطاعت نہ کرنا لیکن دنیا میں ان کے ساتھ نیکی کا برتاؤ کرنا اور اس کے راستے کو اختیار کرنا جو میری طرف متوجہ ہو پھر اس کے بعد تم سب کی بازگشت میری ہی طرف ہے اور اس وقت میں بتاؤں گا کہ تم لوگ کیا کررہے تھے بیٹا نیکی یا بدی ایک رائی کے دانہ کے برابر ہو اور کسی پتھر کے اندر ہو یا آسمانوں پر ہو یا زمینوں کی گہرائیوں میں ہو تو خدا روزِ قیامت ضرور اسے سامنے لائے گا کہ وہ لطیف بھی ہے اور باخبر بھی ہے بیٹا نماز قائم کرو, نیکیوں کا حکم دو, برائیوں سے منع کرو, اور اس راہ میں جو مصیبت پڑے اس پر صبر کرو کہ یہ بہت بڑی ہمت کا کام ہے اور خبردار لوگوں کے سامنے اکڑ کر منہ نہ پُھلا لینا اور زمین میں غرور کے ساتھ نہ چلنا کہ خدا اکڑنے والے اور مغرور کو پسند نہیں کرتا ہے اور اپنی رفتار میں میانہ روی سے کام لینا اور اپنی آواز کو دھیما رکھنا کہ سب سے بدتر آواز گدھے کی آواز ہوتی ہے (جو بلاسبب بھونڈے انداز سے چیختا رہتا ہے | ||